نوجوان لڑکوں کو محبت کے جال میں پھنسانے والی “ایمان” کا اصل چہرہ
نوجوان لڑکوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر توہینِ مذہب کے الزامات لگا کر قتل یا جیل بھجوانے والی “ایمان” کا اصل نام کومل اسماعیل ہے، جو میرپور، آزاد کشمیر سے تعلق رکھتی ہے۔ اس خاتون کے ہاتھوں اب تک 450 سے زائد نوجوان شکار ہو چکے ہیں، جن میں سے 5 سے زیادہ کو قتل کروایا گیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ کومل کو بلاسفیمی بزنس گروپ نے ہنی ٹریپنگ کے لیے بھرتی کیا تھا۔
پسِ منظر: پاکستان کے ڈیجیٹل انڈرورلڈ کی “ایمان” کون ہے؟
پچھلے ایک سال سے، “ایمان” نامی ایک خاتون نے پاکستان کے ڈیجیٹل انڈرورلڈ کو ہلا کر رکھ دیا۔ وہ نوجوانوں کو آن لائن محبت، نوکری یا بیرون ملک جانے کے جھوٹے وعدوں سے پھنسا کر انہیں یا تو غائب کروا دیتی یا پھر توہینِ مذہب کے جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر سزائے موت دلوا دیتی۔ کئی ماہ تک اس کی اصلی شناخت ایک راز تھی، لیکن اب پردہ اٹھ چکا ہے۔
ایمان کی اصلیت: کومل اسماعیل
کومل اسماعیل، جسے “ایمان” کے نام سے جانا جاتا ہے، دراصل میرپور، آزاد کشمیر کی رہنے والی ہے۔ وہ 35 سالہ خاتون ہے اور اس کا تعلق بوہر کالونی، میرپور سے ہے۔ اس نے میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (MUST) سے کمپیوٹر سائنس میں ڈگری حاصل کی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ کومل کو انسانی اسمگلنگ کا شکار بنا کر مذہبی گروہوں کے مفادات کے لیے استعمال کیا گیا ہو سکتا ہے۔
قتل اور مجرمانہ ماضی
کومل کا مجرمانہ ریکارڈ اس سے پہلے کا ہے جب وہ توہینِ مذہب کے گروہ میں شامل ہوئی۔ 2021 میں، وہ اپنے بھائی تیمور علی اور شوہر محمد فاروقی کے ساتھ اسلام آباد کے ڈی ایچ اے میں 36 سالہ مغیث شاہ کے قتل میں ملوث پائی گئی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود، طاقتور رابطوں کی وجہ سے کومل اور اس کے شوہر کو رہا کر دیا گیا، جبکہ تیمور علی کو صرف 10 سال کی سزا ہوئی۔
توہینِ مذہب گروہ کا نیٹ ورک
کومل اکیلے نہیں کام کر رہی تھی۔ وہ ایڈووکیٹ راؤ عبدالرحیم کے زیرِ انتظام ایک گروہ کا حصہ تھی، جو توہینِ رسالت بزنس گروپ (BBG) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس گروہ کا طریقہ کار یہ تھا:
-
کومل (“ایمان” کے نام سے) نوجوانوں کو آن لائن پیغامات بھیج کر پھنسانے کا کام کرتی۔
-
ملاقات کے بہانے انہیں کسی جگہ بلایا جاتا، جہاں انہیں اغوا کر لیا جاتا۔
-
اغوا ہونے والوں کو یا تو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا یا پھر توہینِ مذہب کے جھوٹے مقدمات میں پھنسا دیا جاتا۔
-
بعض معاملات میں انہیں قتل بھی کروا دیا جاتا۔
ایک شکار کی کہانی: عبداللہ شاہ
21 سالہ عبداللہ شاہ، راولپنڈی کا ایک طالب علم تھا، جسے ایمان کے بہانے اسلام آباد بلایا گیا۔ وہ کبھی واپس نہیں آیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ اسے اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ جب اس کے والد نے انصاف مانگا، تو ان پر بھی توہینِ مذہب کا جھوٹا مقدمہ بنا دیا گیا۔
قانونی نظام میں گڑبڑ
اس گروہ کے پاس ایف آئی اے، این سی سی آئی اے اور عدالتوں میں طاقتور رابطے تھے، جو ان کے مجرمانہ کاموں کو آسان بناتے تھے۔ ان کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ مذہبی جذبات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے اور بے گناہوں کو نشانہ بناتے۔
آخرکار پردہ فاش
کئی ماہ کی تحقیقات کے بعد فیکٹ فوکس ٹیم نے کومل کی اصلی شناخت اور اس کے گروہ کے بارے میں تفصیلات منظر عام پر لائی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس گروہ کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا یا پھر یہ سلسلہ جاری رہے گا؟
نوٹ: یہ واقعات پاکستان میں ایک خطرناک ڈیجیٹل انڈرورلڈ کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں بے گناہ نوجوانوں کو دھوکے سے پھنسا کر ان کی زندگیاں تباہ کی جا رہی ہیں۔
For more Info please Visit our Website for Quick Alerts
[…] Latest update on Blasphemy Business Group (BBG) : Komal Ismail Arrested? […]